او رے بچوا ! یہ چھڑی اور مٹی سے کاہے سر پھٹول کر رہا ہے۔ کیا الجھن ہے۔ کوئی سنکھٹ ہے۔ کسی نے چھل کیا۔
بابا ہمرے ساتھ چھل کون کر سکت ہے۔ بھگون ہی تو ہے، دوسرا کونو ناہی۔
چل ٹھیک ہے ٹھیک ہے۔ اب چھوڑ تو۔۔۔۔۔ اچھا ہو گا۔ چھل تو چھل ہے۔ موہ ہے مایا ہے۔ سنسار بھلا اس کے سوا اور کیا ہے۔ اور تو بھگون سے الجھتا ہے۔ کیسا عجیب ہے۔
تو اور کس سے الجھوں، خود سے الجھتا ہوں تو الجھتا ہی چلا جاتا ہوں۔ بھگوان سے الجھوں تو سنسار سبھی مخالف ہونے لگتا ہے۔ یہی سب سے بڑی سنکھٹ ہے۔
تجھے الجھنا ہی کیوں ہے۔ تیرا مسئلہ کیا ہے۔ لازم ہے کہ ہر وقت کسی نے کسی سے الجھا جائے۔ کبھی الجھن سے نکل کر کسی سلجھی ہوئی دشا میں بھی دور تک نکل کے دیکھ۔
لو۔۔۔۔ اب تو مجھے بھاگنے کا مشورہ دے رہا ہے۔ بھگوڑا ہوں کیا. بھگوڑا تو وہ ہے۔۔ جو سارا کچھ کرتا ہے پر بولتا نہیں ہے۔ میں تو بولوں گا۔ بولتا جاؤں گا۔ اور ساری کہانی کروں گا۔
۔۔۔۔۔ اف۔۔۔ رے بالک۔۔۔۔۔۔ تجھے بھگون ہی سمجھے۔ لگا رہ۔۔۔۔ لگا رہ۔۔۔
Leave a Reply